Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-7

تاتاریوں کے بعد چنگیز خان پھر جموکا کی طرف متوجہ ہوا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چنگیز خان کے مقابلے میں اس بار جموکا کے ساتھ جادوگر بھی شامل تھے۔ لیجنڈس کے مطابق ان جادوگروں نے جموکا کو یقین دلا دیا تھا کہ وہ جادو سے ایک زبردست طوفان لے آئیں گے اور چنگیز خان کا لشکر اس طوفان میں بہہ جائے گا۔ جنگ شروع ہوئی، جادوگروں نے منتر پھونکنے شروع کیے۔ اور ہاں ایک طوفان بھی آیا لیکن اس کا نشانہ الٹا ہو گیا۔ وہ یوں کہ جادوگری کے تماشے کے دوران ہی کسی وقت اتفاق سے برفباری شروع ہو گئی اور طوفانی ہوائیں چلنے لگیں۔

Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-7

لیکن تموجن کی جگہ جموکا کی فوج اس طوفان میں اپنی ترتیب کھو بیٹھی۔ اس کے مختلف دستے ایک دوسرے سے بچھڑنے لگے اور فوج کی کمان ٹوٹ گئی۔ جب اپنی چالوں کو الٹا لڑتے دیکھا تو جادوگر بھی سر پر پاؤں رکھ کر بھاگ نکلے۔ وہ بھاگتے جاتے تھے اور یہ کہتے جاتے تھے کہ آسمان کو ہم سے محبت نہیں رہی۔ آسمان ہم سے خوش نہیں آسمان ہم سے دور ہو گیا ہے۔ جب طوفان کا زور ٹوٹا تو چنگیز خان بھی جموکا کی بچی کھچی فوج پر آسانی سے ہاتھ صاف کرنے لگا۔ اس بار جموکا میدان سے بھاگ گیا تھا اور چنگیز خان کے قہر سے بچ رہا تھا۔

لیکن چنگیز خان کے ہاتھ اس کے کچھ خاص لوگ آ چکے تھے۔ یہ لوگ چنگیز خان کو ویسے بھی بہت مطلوب تھے۔ کیونکہ یہ وہی لوگ تھے جو دراصل اس کے باپ کی سرداری میں اسی کے قبیلے کے لوگ تھے۔ یہ وہی لوگ تھے جنھوں نے یسوگئی کی موت کے بعد چنگیز خان اور اس کی ماں کو چھوڑ کر اپنا راستہ لیا تھا۔ چنگیز خان کو یہ لوگ قیدی بھی بنا چکے تھے۔ چنگیز خان نے یہ کیا کہ اس نے اس ایک خاندان کو جس نے اس کی ماں سے اور اس سے سرداری چھینی تھی ان کے بچوں تک کو قتل کروا دیا

اور ان کی نسل ختم دی۔ لیکن قبیلے کے دوسرے افراد کو چنگیز خان نے معاف کر کے اپنی سرداری میں دوبارہ قبول کر لیا۔ ویسے بھی ان لوگوں کے پاس دو ہی چوائسز تھیں، چنگیز خان کی بلا چوں چرا اطاعت یا گردن کے بغیر جسم۔ سو گردن کے بغیر جسم سے بہت بہتر تھا کہ وہ اطاعت قبول کر لیں سو انھوں نے کر لی۔ جنگ تو چنگیز خان جیت گیا تھا لیکن اس جنگ کے دوران ایک بار وہ گردن میں شدید زخم آنے سے مرتے مرتے بچا بھی تھا۔ ہوا یہ تھا جموکا اور اس کے اتحادیوں سے لڑائی کے دوران چنگیز خان کی گردن پر ایک گہرا زخم آ گیا تھا۔

شاید چنگیز خان کی کہانی اسی گردن کے زخم میں بہتے خون کے ساتھ ختم ہو جاتی۔ لیکن یہاں اس کا ایک وفادار جیلمی کام آ گیا۔ جیلمی رات بھر چنگیز خان کے سرہانے بیٹھا رہا اور اس کے زخم میں جمنے والے خون کے لوتھڑے چوس کر نکالتا رہا۔ پھر جب چنگیز خان کو پیاس لگی تو جیلمی اس کیلئے دودھ تلاش کرنے کیلئے بھی نکل گیا۔ اتفاق سے چنگیز خان کے خیمے اور اس کے اردگرد کسی علاقے میں دودھ دستیاب نہیں تھا۔ لیکن دشمن کا کیمپ بھی چنگیز خان کے کیمپ سے زیادہ دور نہیں تھا۔ جیلمی نے جرات سے کام لیا اور چھپتا چھپاتا دشمن کے کیمپ سے دودھ کا ایک برتن چوری کر کے لے آیا۔ اس سے چنگیز خان کی پیاس بجھی اور رفتہ رفتہ زخم بھی بھر گیا۔ صحت یاب ہونے کے بعد جیسا کہ آپ دیکھ چکے ہیں

چنگیز خان نے اپنے دشمنوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور انہیں میدان چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔ چنگیز خان کو جموکا کے خلاف ایک اہم کامیابی مل چکی تھی۔ اور اس کا پرانا قبیلہ بھی اس کی اطاعت میں آ چکا تھا۔ لیکن اس دوران چنگیز خان کو ایک دھچکا بھی لگا۔ اونگ خان دوست کے بجائے اس کا دشمن ہو گیا تھا۔ اس دشمنی کی وجہ یہ تھی کہ اونگ خان کے بیٹے نے تموجن کے بیٹے جوچی خان کیلئے اپنی بہن کا رشتہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ پھر اس نے اپنے باپ کو بھڑکایا کہ وہ چنگیز خان کو زیادہ اہمیت نہ دے۔ اس کے بعد تموجن کو بہانے سے بلا کر قتل کرنے کی بھی ناکام کوشش کی گئی۔

وہ اپنے باپ سے کہنے لگے تھے کہ چنگیز خان ہمارے سابق اتحادی اور موجودہ مخالف ترک قبیلے نیمان سے دوستی کر رہا ہے۔ اونگ خان اپنے بیٹوں اور جموکا کی باتوں میں آ گیا اور چنگیز خان جیسے طاقتور دوست کو دشمن بنانے کی بہت مہنگی غلطی کر بیٹھا۔ کبھی نہ شکست کھانے کی قسم تو وہ پہلے ہی کھا چکا تھا۔ سو اس نے بجائے اونگ خان کا انتظار کرنے کے خود اس کے کیمپ پر حملہ کر دیا۔ اپنے پرانے اتحادی کے کیمپ کو گھیرے میں لے کر چنگیز خان نے جنگ شروع کر دی۔ تین دن تک دونوں میں خوفناک لڑائی ہوئی۔ تیسرے دن اونگ خان کیمپ چھوڑ کر بھاگ گیا۔

وہ بھاگتا ہوا اپنے سابق اتحادی اور موجودہ مخالف نیمان قبیلے کے علاقے میں پہنچ گیا۔ یہاں ایک پہرے دار نے اونگ خان کو پہچانا نہیں اور چور اچکا سمجھ کر قتل کر دیا۔ اس قتل کے فوری بعد چنگیز خان اور نیمان قبیلے کے درمیان بھی لڑائی چھڑ گئی۔ ایسا کیوں ہوا؟ دراصل اس کے پیچھے بھی ایک لیجنڈ ہے، ایک داستان ہے۔ کہتے ہیں جب نیمان قبیلے کو علم ہو گیا کہ اونگ خان کو ان کے پہریدار نے قتل کر دیا ہے تو انہیں بہت دکھ ہوا۔ کیونکہ نیمان قبیلہ بھلے اونگ خان کے قبیلے کا مخالف ہو گیا تھا۔ لیکن ماضی کے اچھے تعلقات کی وجہ سے وہ اونگ خان جیسے معزز سردار کی موت نہیں چاہتے تھے۔

Read More What did Dante’s Divine Comedy change in history? ڈانٹے کی ڈیوائن کامیڈی نے تاریخ میں کیا تبدیلی کی؟

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *