Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟
ان میدانوں میں کبھی ایک قبیلہ بستا تھا۔ اس قبیلے کا نام تھا بورجیگن اور اس کا سردار تھا یسوگئی۔ تقریباً ساڑھے آٹھ سو سال پہلے کی بات ہے کہ اس قبیلے کی تاتاری قبائل سے جنگ ہوئی۔ اس جنگ میں ایک اہم تاتاری جنگجو تموجن گرفتار ہو گیا۔ زنجیروں میں جکڑا تموجن بورجیگن قبیلے کے سردار کے سامنے پڑا تھا۔ ایسے میں یسوگئی کو اطلاع ملی کہ اس کے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہے۔ یسوگئی نے اسی قیدی کے نام پر اپنے بیٹے کا نام تموجن رکھ دیا۔ تموجن جب پیدا ہوا تو اس کے ہاتھ میں خون کا ایک لوتھڑا تھا۔
Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟
لیجنڈ ہے قبیلے کے بڑوں نے یہی جان کر کہا دیا کہ ایک دن آئے گا یہ لڑکا عظیم فاتح بنے گا اور تاریخ نے ثابت بھی یہی کیا۔ یہ کہانی ہے اسی بچے تموجن کی جسے آج دنیا چنگیز خان کے نام سے جانتی ہے۔۔۔ میں ہوں فیصل وڑائچ اور دیکھو سنو جانو کی منی سیریز چنگیز خان کون تھا کی آج آپ پہلی قسط دیکھ رہے ہیں۔ یہ دریائے اونان ہے ۔۔۔ یہ منگولیا سے بہتا ہوا روس میں داخل ہو جاتا ہے۔ آٹھ سو اٹھارہ کلومیٹر طویل اس دریا کے دونوں طرف گھاس کے وسیع و عریض میدان اور سر سبز پہاڑیاں ہیں۔ صدیوں پہلے اسی دریائے کے کناروں پر یہیں کہیں منگول قبائل بستے تھے۔
قدیم منگولوں کا خیال تھا کہ سب منگول اسی دریا کے کنارے رہنے والے ایک بھیڑیئے کی اولادیں ہیں۔ ساڑھے آٹھ سو برس پہلے کی بات ہے اسی دریائے اونان کے کنارے، ایک منگول گھڑ سوار اپنے شکرے، فیلکن کے ساتھ شکار کھیل رہا تھا۔ یہ بورجیگن قبیلے کا سردار یسوگئی تھا۔ شکار کے دوران اچانک اس کی نظر ایک چھکڑے پر پڑی۔ چھکڑے کو ایک اور منگول قبیلے مرکد کا ایک شخص لیے جا رہا تھا۔ یسوگئی چھکڑے کے قریب ہوا، تو اس نے دیکھا کہ چھکڑے میں ایک سولہ سالہ لڑکی بیٹھی ہے۔
اس کے دل کو یہ لڑکی ایسی بھائی کہ وہ اس سے شادی کرنے کے لیے بیقرار ہو گیا۔ یسوگئی نے اپنے دو بھائیوں کے ساتھ اس شخص پر دھاوا بول دیا۔ مرکد قبیلے کا شخص مقابلے کی سکت نہیں رکھتا تھا سو اس لڑکی کو جو کہ اس کی بیوی تھی، وہی چھوڑا اور بھاگ نکلا۔ یہ لڑکی جو اب یسوگئی کے قبضے میں آ گئی تھی، دراصل ایک اور قبیلے اولخوند سے تعلق رکھتی تھی اور اس کا نام ہوئلن تھا۔ یسوگئی نے اپنی خواہش کے مطابق اس سے شادی کر لی۔ گیارہ سو باسٹھ کی بات ہے کہ اسی یسوگئی کے ہاں ہوئلن کے بطن سے ایک بچے نے جنم لیا۔
جس کا نام تموجن رکھا گیا۔ تموجن کا لفظی مطلب ہے لوہار۔ یہ شمال مشرقی منگولیا کا وہ علاقہ ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ چنگیز خان کی پیدائش یہیں ہوئی تھی۔ جس وقت کی یہ بات ہے اس وقت منگول قبائل بہت پسماندہ ہوا کرتے تھے۔ وہ خانہ بدوشی کی زندگی گزارتے تھے۔ کبھی اِس چراہ گاہ تو کبھی اُس پہاڑی کے دامن میں رہتے تھے۔ مطلب جہاں کھانا اور چارہ بہتر نصیب ہو جائے وہی ان کا ٹھکانہ ہوتا تھا۔ وہ شکار میں اتنے ماہر تھے کہ گھوڑے پر بیٹھے بیٹھے تیر چلا کر اپنے دشمن تک کو ڈھیر کر دیا کرتے تھے۔
اسی طرح ننھا تموجن بھی بچپن ہی میں گھڑسواری اور تیراندازی میں طاق ہو گیا ماہر ہو گیا۔ جب وہ نو برس کا ہوا تو اس کے باپ نے اس کی منگنی اوینگرات قبیلے میں جا کر وہاں کی ایک دس سالہ لڑکی بورتے سے کر دی۔ یسوگئی نے منگنی کے بعد تموجن کے ہونے والے سسر کی درخواست پر اسے انھی کے قبیلے میں چھوڑ دیا اور خود گھر لوٹ گیا۔ لیکن واپس جانے سے پہلے اس نے انھیں ہدایت کی کہ تموجن کا ذرا خیال رکھیے گا، اسے کتوں سے بہت ڈر لگتا ہے۔ اپنے نوعمر بیٹے کی منگنی کے بعد یسوگئی خوشی خوشی اپنے پڑاؤ کی طرف واپس لوٹ رہا تھا کہ اسے راستے میں شدید پیاس لگی۔
کچھ تلاش کے بعد اسے ایک جگہ کچھ منگول دعوت اڑاتے نظر آئے۔ یہ تاتاری قبیلے کے لوگ تھے جن سے یسوگئی کی دشمنی چل رہی تھی۔ لیکن اس نے سوچا یہاں کون مجھے پہچانے گا۔ چند گھونٹ پانی اور پیٹ بھر کھانا کھا کر نکل جاؤں گا۔ چنانچہ وہ ان لوگوں کی دعوت میں شامل ہو گیا۔ منگولوں میں اجنبیوں کو بھی اپنی دعوتوں میں شریک کرنے کا رواج تھا۔ لیکن یہ یسوگئی کی خام خیالی تھی کہ اسے کوئی نہیں پہچانے گا۔ دعوت میں ایک آنکھ نے اسے دیکھا اور پہچان لیا اور چپکے سے یہ راز کچھ اور لوگوں کو بھی بتا دیا۔
اب اسے حملہ کر کے مارنے کے بجائے انھوں نے محفوظ داؤ کھیلا اور اس کے کھانے میں زہر ملا دیا۔ یسوگئی اپنی طرف سے پرلطف دعوت اڑا کر وہاں سے نکل گیا۔ مگر راستے میں اس کی حالت بگڑنے لگی اور وہ بات سمجھ گیا۔ زہر اپنا اثر دکھانے لگا تھا۔ پھر بھی وہ کسی طرح گھر پہنچ گیا۔ زہر کھانے کے تیسرے دن اس نے اپنے خیمے میں آخری سانس لیا۔ لیکن مرنے سے پہلے اپنے لوگوں کو بتا دیا کہ اس کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا ہےاور کہاں پیش آیا ہے۔ یسوگئی کی موت کے ساتھ ہی قبیلے کی سرداری کا مسئلہ بھی کھڑ اہو گیا۔ اس کا چھوٹا سا خانہ بدوش قبیلہ تھا۔ مگر روایات کا اسیر تھا۔