Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-14
جتنی کہ دشمن فوج پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنے کے لیے ضرورت تھی۔ شہر کے محافظوں نے جیسے تیسے کر کے یہ توپیں اور بندوقیں چالو حالت میں کیں اور منگولوں پر فائر کھول دیا۔ یہ انسانی تاریخ میں فائر آرمز کا غالباً پہلا بڑا جنگی استعمال تھا۔ محافظ منگولوں پر گولیاں اور گولے برسا رہے تھے۔ لیکن ان کے پاس بارود جلد ہی ختم ہو گیا تو انہوں نے سونا، چاندی پگھلا کر اس سے گولے بنانا شروع کر دیئے۔ لیکن یہ سارے ہتھیار کسی کام نہ آئے اور منگولوں کو وہ نقصان نہ پہنچا سکے جو آج کل کے ماڈرن فائر آرمز پہنچا سکتے ہیں۔
Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-14
سو نتیجہ یہ نکلا کہ چینی محافظ جو تھوڑی بہت ہمت جمع کیے بیٹھے تھے وہ بھی گنوا بیٹھے۔ ان کا شہنشاہ اور تمام بڑے جرنیل انہیں چھوڑ کر بھاگ چکے تھے، کھانے کے ذخیرے میں ایک دانہ نہیں تھا۔ دنیا کا عظیم شہر بیجنگ ایک گھوسٹ ٹاؤن، بھوتوں کا اجڑا شہر بن چکا تھا۔ اس میں رہنے والے زندہ تو تھے مگر مردوں کی سی حالت میں۔ تقریباً ڈیڑھ برس کے محاصرے کے بعد یکم جون بارہ سو پندرہ کو محافظوں نے شہر کے دروازے کھول دیئے۔۔۔ اور ایک بپھرے ہوئے منہ زور طوفان کو اندر آنے کی دعوت دے دی۔ ایک سال سے زائد عرصے سے باہر کھڑی منگول فوج شہر میں داخل ہوئی تو مت پوچھئیے کہ کیا ہوا۔ کوئی گھر محفوظ رہا نہ کوئی انسان۔ ساٹھ ہزار لڑکیوں نے منگولوں سے بچنے کیلئے خودکشی کر لی۔
منگولوں نے شہر کی ساری عبادت گاہیں جلا دیں، شہر کے گیٹس تباہ کر دیئے محلوں کے محلے اور حویلیوں کی حویلیاں آگ کی نذر کر دیں۔ بیجنگ شہر اور اس کے اردگرد کے علاقوں میں کتنے لوگ قتل ہوئے یہ تعداد آج بھی کسی کو معلوم نہیں۔ لیکن ایک محتاط اندازے کے مطابق یہ تعداد لاکھوں میں ہے یا تین لاکھ کے ارد گرد۔ منگولوں نے شہر میں لاشوں اور ہڈیوں کے مینار بھی بنائے۔ لاشیں اتنی تھیں کہ ان کی چربی گلیوں میں پھیل گئی اور چلنے والوں کے پاؤں پھسلنے لگے۔ بیجنگ کی فتح کے وقت چنگیز خان وہاں سے تین سو اکسٹھ کلومیٹر دور ڈولن نور کے علاقے میں تھا۔ بارہ سو سولہ میں چنگیز خان منگولیا لوٹ آیا۔ اس کے ساتھ سونے، چاندی، قیمتی پتھروں، ریشم اور بے شمار قیمتی اشیاء کے خزانے تھے۔
ہزاروں بیل گاڑیوں میں لدا یہ سامان جب منگولیا پہنچنا شروع ہوا تو منگولوں کی آنکھیں حیرت سے پھٹی جاتی تھیں۔ کہتے ہیں اس سامان میں کچھ چیزوں کے رنگ ایسے تھے جو منگولوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے۔ اس کے علاوہ ہزاروں ڈاکٹرز، فنکار اور ہنرمند بھی غلام بنا کر منگولیا لائے گئے تھے۔ انھی لوگوں نے منگولوں کو آرٹ، کلچر اور جدید تہذیب سے روشناس کرایا۔ چنگیز خان نے چین میں تقریباً پانچ برس گزارے تھے اور اس کی سب سے طاقتور سلطنت کا دارالحکومت اجاڑ کر رکھ دیا تھا۔ اور یہ وہی چنگیز خان تھا جسے اسی سلطنت نے چند برس پہلے معمولی کمانڈر سے زیادہ اہمیت نہیں دی تھی۔ بیجنگ کیا اجڑا چِن سلطنت کے خاتمے پر بھی مہر لگ گئی۔ اگرچہ یہ سلطنت تقریباً بیس برس مزید قائم رہی لیکن اب اس کی کمر ٹوٹ چکی تھی۔ چِن سلطنت کے علاوہ چنگیز خان نے چین کی مغربی ژیا سلطنت کو بھی جھکا لیا تھا۔
چین کے ساتھ ہی ایک اور سلطنت ایغور بھی تھی۔ اس کے بادشاہ برچوق نے سمجھداری دکھائی اور کسی بھی جنگ سے پہلے چنگیز خان کی اطاعت قبول کر لی۔ اس کے بعد ایغور اور چینی لوگ بڑی تعداد میں منگول فوج میں شامل ہونے لگے۔ انہی لوگوں نے منگولوں کو منجنیقیں اور دوسرے جنگی آلات تیار کرنا سکھائے۔ انھی سے چنگیز خان کی فوج نے جنگ کے جدید طریقے بھی سیکھے۔ منگول فوج کی طاقت میں ایک اور اضافہ تب ہوا جب بارہ سو اٹھارہ میں منگولوں نے وسطی ایشیا کی ایک ریاست کارا خطائی سلطنت کو فتح کر لیا۔ اس سلطنت میں رہنے والے ترک مسلمان جو حکومت کے ظلم سے تنگ تھے وہ چنگیز خان کو اپنا مسیحا سمجھ کر منگول فوج میں شامل ہو گئے۔ چنگیز خان کی زندگی میں پورے چین پر منگولوں کی حکومت قائم نہیں ہو سکی تھی۔ خاص طور پر جنوبی چین کی سونگ سلطنت بالکل آزاد رہی۔
البتہ اس کے پوتے قبلائی خان کے دور میں منگولوں نے پورے چین پر قبضہ کر لیا تھا۔ مگر یہ ظاہر ہے چنگیز خان کی زندگی کے بعد کی بات ہے مگر ہاں چنگیز خان نے اپنی زندگی میں ایک بڑی طاقتور اسلامی سلطنت کو تاخت و تاراج کر دیا تھا۔ یہ سلطنت کون سی تھی؟ چنگیز خان نے ایک طاقتور مسلمان سلطنت پر کیوں حملہ کیا؟ مسلمان زیادہ تعداد میں ہونے کے باوجود کیوں مقابلہ نہ کر سکے؟ وہ ایک سپہ سالار کون تھا جو چنگیز خان کے لیے برسوں تک درد سر بنا رہا؟ اور آخر سر توڑ کوششوں کے باوجود آج تک چنگیز خان کی قبر کا سرُاغ کیوں نہیں مل سکا؟ یہ سب آپ کو دکھائیں گے لیکن چنگیز خان کون تھا کی اگلی اور آخری قسط میں۔ تو دوستو کہاں تھے ہم۔ چنگیز خان اپنے سب سے قریبی بچپن کے دوست جموکا کو قتل کر چکا تھا۔ چین کی سب سے بڑی ریاست چن سلطنت کو جھکا چکا تھا۔ اور اب اس کا ٹکراؤ اسلامی دنیا سے ہونے والا تھا۔
اس نے کہا تھا کہ میری سب سے بڑی خوشی یہ ہے کہ میں اپنے دشمنوں کے ٹکڑے ٹکڑے کروں ان کے پیاروں کے آنسو دیکھوں اور ان کی بیویوں بیٹیوں کو اپنے قبضے میں کر لوں۔ ہاں اس نے کیا بھی ایسا ہی۔ اس نے سنٹرل ایشیا سے روس تک ظلم کی ان گنت داستانیں رقم کیں۔ لیکن پھر ایک مسلمان جرنیل نے اسے ایسا چیلنج دیا کہ چنگیز خان کی سلطنت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی۔ کون تھا یہ کمانڈر اور چنگیز خان سے اس کا سامنا کیسا رہا۔ چنگیز خان کی قبر کا کسی کو نشان تک معلوم نہیں۔۔ آخر کیوں؟ میں ہوں فیصل وڑائچ اور دیکھو سنو جانو کی منی سیریز ’’چنگیز خان کون تھا‘‘ کی آخری قسط میں ہم آپ کو یہی سب دکھائیں گے جب چنگیز خان چین پر حملہ آور تھا تو اس کے مغرب میں ایک نئی طاقت ابھر رہی تھی۔ اس طاقت ور ریاست کا بانی ایک ترک سلطان محمد ثانی یا علاؤالدین خوارزم شاہ تھا۔ اُس نے اس وقت کی اسلامی دنیا کی سب سے بڑی سلطنت قائم کر لی تھی۔ یہ سلطنت جو خوارزمی سلطنت کہلاتی تھی قازقستان سے ایران اور موجودہ پاکستان کےعلاقوں تک پھیلی ہوئی تھی۔ وہ خود کو سکندر اعظم ثانی کہلوانا پسند کرتا تھا۔ وہ چین اور بغداد فتح کرنے کے خواب بھی دیکھتا تھا۔ لیکن پھر اس نے ایک تاریخی غلطی کی۔ اور یہ غلطی اسے چنگیز خان کے مقابلے پر لے آئی۔ ہوا یوں کہ اب چنگیز خان ایک بڑی سلطنت کا حکمران بن چکا تھا۔ چین کا ریشم اور دوسری دولت بھی اس کے قبضے میں تھی۔
Read More Why is no military coup in India but multiple in Pakistan?