Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-2

وہ صرف اسی کو سردار مانتے تھے جو اپنی طاقت اور صلاحیت سے خود کو سردار منوا بھی لے۔ سو اس کے قبیلے کے لوگ یسوگئی کی بیوی اور چھوٹے بچوں میں سے کسی کی سردار ماننے پر تیار نہیں تھے۔ بلکہ وہ جلد ہی انہیں چھوڑ کر جانا شرع ہو گئے۔ اس وقت تک تموجن بھی اپنے سسر کے گھر سے واپس آ چکا تھا۔ اس نے اور اس کی ماں نے قبیلے والوں کو روکنے کی کوشش کی، مگر چند وفاداروں کے سوا وہ کسی کو نہ روک سکے۔ پیچھے بچ جانے والے چند لوگ اب دریا کے کنارے کنارے رہنے لگے اور وہیں سے کچھ کھا پی کر یا پرندوں کا شکار کھیل کر دن گزارنے لگے۔ وہ لکڑی اور نوکیلی ہڈیوں سے تیر بناتے اور چوہوں اور کتوں کی کھالوں سے بنے کپڑے پہنتے تھے۔

Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-2

تموجن کے خاندان کے لیے یہ بہت مشکل وقت تھا۔ اور انھی مشکلات نے تموجن کو سخت جان بنا دیا اور ساتھ میں پتھر دل بھی۔ خوراک کے حصول اور خطروں سے کھیلنے کے دوران وہ اتنا بے رحم ہو گیا تھا کہ ایک دن اپنے سوتیلے بھائی بیکتر سے الجھ پڑا۔ حالانکہ بات صرف اتنی تھی کہ اس کے بھائی نے اس کا شکار کیا ہوا پرندہ اٹھا لیا تھا۔ وہ اتنا سنگ دل ہو چکا تھا جب اسی بھائی نے دوسری بار اس کی مچھلی اٹھائی تو تموجن نے اسے تیر مار کر ہلاک کر دیا۔ تموجن اپنے سگے پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا۔

اس کے دو سوتیلے بھائی بھی تھے جن میں سے ایک کو تو وہ پہلے ہی قتل کر چکا تھا۔ سو تموجن نوجوانی میں ہی عملاً اپنے خاندان کا سربراہ بن گیا تھا۔ اس کی صلاحیتیں اور لڑائی کے جوہر آتے جاتے لوگ دیکھ رہے تھے۔ اور یہی آتے جاتے لوگ اس کے بچھڑے ہوئے قبیلے والوں سے ملتے تو بتاتے کہ یسوگئی کا بیٹا تموجن بہت پر پرزرے نکال رہا ہے اور وہ خاصے کی چیز بن رہا ہے۔ ہو سکتا ہے کسی وقت وہ سرداری واپس لینے کی کوشش بھی کرے۔ شاید یہی خدشہ تھا کہ ایک روز اسی کے قبیلے کے کچھ لوگوں نے تموجن کے عارضی سے کیمپ پر حملہ کر دیا۔ لیکن تموجن اور اس کے ساتھی بالکل بے خبر نہیں تھے۔ انھوں نے کیمپ کے گرد ایک مضبوط باڑ نما دیوار سی بنا رکھی تھی۔

اسی باڑ کے پیچھے پوزیشن لے کر انھوں نے کچھ دیر حملہ آووروں کو روکے رکھا۔ حملہ آور بھی کوئی بہت زیادہ تعداد میں نہیں تھے۔ سو انھوں نے لمبے مقابلے کے بجائے مطالبہ کیا کہ اگر صرف تموجن کو ان کے حوالے کر دیا جائے تو وہ باقی لوگوں کو کچھ نہیں کہیں گے۔ لیکن کیمپ میں سے کسی ایک نے بھی اس مطالبے کو نہیں مانا۔ لیکن اس بات چیت کے دوران تموجن کو فرار ہونے کا موقع مل گیا۔ وہ ایک گھوڑے پر سوار ہو کر کیمپ کے پیچھے سے نکل کر جنگل کی طرف بھاگ نکلا۔ حملہ آوروں نے اسے بھاگتے دیکھا تو اس کے کیمپ کا محاصرہ ختم کر کے اس کے پیچھے لپکے۔ اب تموجن آگے اور دشمن پیچھے پیچھے تھے اس کی جان کو سخت خطرہ تھا لیکن وہ پھر بھی کسی طرح ان سے بچ کر گھنے جنگل میں پہنچ کر چھپ گیا۔

اس کے دشمنوں نے جنگل کے اس حصے کو گھیر لیا اور انتظار کرنے لگے کہ تموجن کب بھوک پیاس سے نڈھال ہو کر باہر نکلے اور وہ اسے پکڑ لیں۔ دا سیکرٹ ہسٹری آف منگولز کے مطابق تموجن نے بغیر کچھ کھائے پیے پہلے تین دن اور تین راتیں اسی جنگل میں گزار دیں۔ چوتھے روز اس نے باہر نکلنے کا سوچا۔ لیکن جب وہ نکلنے لگا تو گھوڑے کی زین گر گئی۔ اس نے اسے غیبی اشارہ سمجھا کہ اسے ابھی جنگل سے باہر نہیں نکلنا چاہیے۔ سو وہ پلٹا اور وہیں چھپ گیا۔ وہ اگلے تین دن بھی وہیں دبک کر بیٹھا رہا۔ وہاں کچھ بھی ایسا نہ تھا

جو ایک انسان رغبت سے کھا سکے۔ نہیں معلوم وہ وہاں کیسے پیٹ بھرتا رہا، پتے کھاتا رہا، درختوں کی چھال چباتا رہا یا شاید کچھ اور ۔۔۔ جو بھی تھا اِس دوران اُس نے زندگی کی ڈور ٹوٹنے نہیں دی۔ پھر چوتھے دن وہ باہر نکلا۔ مگر اب کی بار پھر یہ ہوا کہ گھنے جنگل سے نکلتے ہوئے اس کے راستے میں ایک سفید چٹان گر گئی۔ تموجن پھر اسے غیبی اشارہ سمجھا اور واپس چلا گیا۔ اس نے تین دن اور جنگل میں چھپ کر ہی گزار دئیے۔ لیکن اب بھوک اور پیاس اس کے بس سے باہر ہوتی جا رہی تھی۔ وہ ہر قیمت پر جنگل سے نکل جانا چاہتا تھا۔

ویسے بھی اسے خیال تھا کہ اب تک اس کے دشمن محاصرہ چھوڑ کر جا چکے ہوں گے۔ چنانچہ اس نے اپنا چاقو نکالا اور جس جگہ چٹان گرنے سے راستہ بند ہوا تھا اس کے اردگرد کی جھاڑیاں کاٹنا شروع کر دی اور اس طرح ایک راستہ بنتا گیا۔ کچھ دیر میں راستہ بن گیا اور وہ جنگل سے باہر نکلا۔ مگر یہ کیا؟ اس کے دشمن کہیں نہیں گئے تھے، باہر کھڑے اسی کا انتظار کر رہے تھے۔ انہوں نے تموجن کو قیدی بنا لیا اور ساتھ لے گئے۔ اب تموجن کی زندگی اور موت انھی کے ہاتھ میں تھی۔ لیکن جلد ہی انھوں نے فیصلہ کیا کہ وہ تموجن کو فی الحال قید ہی میں رکھیں گے قتل نہیں کریں گے۔ دشمنوں نے اس کے گلے میں لکڑی کا ایک شکنجا کس دیا تاکہ وہ آسانی سے بھاگ نہ سکے۔ پھر اسی خوشی میں ایک جشن منعقد کیا گیا۔ اس میں بھی تموجن شریک تھا، مگر ظاہر ہے شکنجے میں جکڑا ہوا تھا۔

Read More The Origin of Knight Templars and Freemasonry نائٹ ٹیمپلرز اور فری میسنری کی اصلیتThe Origin of Knight Templars and Freemasonry

Similar Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *