Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-4

تموجن خانہ بدوشوں کی طرح دریاؤں کے کنارے کنارے زندگی گزار رہا تھا۔ جنگلی جانوروں، مچھلیوں اور پھلوں پر اس کا گزارا تھا۔ پھر ایک دن اسے معلوم ہوا کہ جس جگہ اس کا پڑاؤ ہے اس کے قریب ہی منگولوں کے ایک طاقتور قبیلے کیرائیت کا پڑاؤ بھی ہے۔ کیرائیت قبیلے کا سردار طغرل تھا جو اونگ خان کے نام سے مشہور تھا۔ وہ اور تموجن کا باپ یسوگئی گہرے دوست رہ چکے تھے۔ چنانچہ تموجن نے اونگ خان سے ملنے کا فیصلہ کر لیا۔ چلتے ہوئے تموجن نے سسرال سے ملی سمور کی پوستین بھی ساتھ رکھ لی۔

Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-4

اونگ خان کے پاس پہنچ کر اس نے پوستین کا تحفہ پیش کیا اور اپنے باپ کی پرانی دوستی یاد کروائی۔ پرانے دوست کے بیٹے کو مل کر اونگ خان تموجن کا اتحادی بن گیا۔ وہ پوستین کے تحفے سے اتنا خوش ہوا کہ اس نے تموجن سے کہا ’’میں اس کے بدلے میں تمہارے بکھرے ہوئے قبیلے کو واپس تمہاری سرداری میں لاؤں گا۔‘‘ تموجن، اونگ خان کے کیمپ سے واپس چلا آیا۔ وہ بہت خوش تھا اور اسے یقین تھا کہ جلد ہی اسے اپنے قبیلے کی سرداری بھی مل جائے گی اور اسے دربدر بھٹکنا نہیں پڑے گا۔ لیکن واپسی کے چند روز بعد ہی اس کے ساتھ ایک خوفناک واقعہ پیش آ گیا

جو اس کی انا کیلئے بہت بڑا جھٹکا تھا۔ ایک صبح ابھی سورج نکل رہا تھا۔ تموجن اور اس کے گھر والے پوری طرح بیدار نہیں ہوئے تھے کہ زمین بے شمار گھوڑوں کے ٹاپوں سے دہلنے لگی۔ تموجن پر اس کے باپ کے ایک دشمن قبیلے مرکد نے حملہ کر دیا تھا۔ یہ وہی قبیلہ تھا جس کے ایک شخص کی سابقہ بیوی ہولن کو تموجن کا باپ یسوگئی راستے سے چھین کر اپنے قبیلے میں لے آیا تھا۔ اس حملے کو دیکھتے ہوئے تموجن سمجھ گیا تھا کہ اب یہ بدلہ لینے کے لیے آ رہے ہیں۔ سو تموجن نے فوری طور پر اپنی بیوی بورتے کو ایک بیل گاڑی میں چھپا دیا۔

پھر اپنے بوڑھے ملازم کو کہا کہ اسے جتنا دور ہو سکے لے جاؤ۔ بیوی کو ایک طرف بھیج کر تموجن اپنے بھائیوں اور ماں کے ساتھ دوسری طرف نکل گیا۔ تاکہ حملہ آور اس کے پیچھے جائیں اور اس کی بیوی کو نہ پکڑ سکیں۔ لیکن ستم ظریفی دیکھئے کہ اس کی بیوی والی بیل گاڑی پکڑی گئی اور تموجن بحفاظت پہاڑوں میں پہنچ گیا۔ مرکد قبیلے نے اپنا پرانا حساب چکا لیا تھا۔ تموجن کی بیوی ان کے قبضے میں تھی جیسے کبھی ان کی لڑکی ہوئلن، تموجن کے باپ یسوگئی کے قبضے میں تھی۔ جب تموجن کو خبر ہوئی کہ اس کی بیوی اغوا کر لی گئی ہے تو وہ غصے میں کھولتا ہوا کرائیت قبیلے کے سردار اونگ خان کے پاس پہنچا۔ اس نے اپنی بیوی کو واپس لانے کیلئے اس سے مدد مانگی۔

اونگ خان نے اپنے وعدے اور تعلق کی خوب لاج رکھی۔ اس نے کرائیت قبیلے کے بیس ہزار سپاہی تموجن کے ساتھ بھیج دیئے۔ اسی دوران اس کا بچپن کا دوست جموکا بھی بیس ہزار جنگجو لے کر اس کی مدد کو آن پہنچا۔ یہ بڑا لشکر اپنے ساتھ دیکھ کر تموجن کے حوصلے آسمان کو چھونے لگے۔ وہ مرکد قبیلے کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے لیے اسے تلاش کرتا ہوا جنگلوں اور میدانوں کو ماپنے لگا۔ لیکن ظاہر ہے وہ قبیلہ بھی ایک خانہ بدوش ہی تھا۔ کوئی ایک ٹھکانہ تو اس کا تھا نہیں۔

سو یہ لشکر بھی مرکد قبیلے کا تعاقب کرتا ہوا چار سو کلومیٹر دور سائیبیریا تک پہنچ گیا۔ یہاں تک کہ ایک ایسی جھیل آ گئی جو دنیا کی سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے۔ روس میں واقع یہ جھیل دنیا کی سب سے گہری جھیل بھی ہے۔ شاید یہ بات اس وقت کےلوگوں کے علم میں نہ ہو لیکن اسی انمول جھیل کے کنارے پر تموجن نے مرکد قبیلے کو دیکھ لیا۔ اس نے رات کے وقت اچانک حملہ کیا۔ بہت سے لوگ تو اتنا بڑا لشکر دیکھ کر ہی بھاگ نکلے۔ جو باقی بچے وہ مقابلہ کرنے لگے۔ تلواروں، انسانی چیخوں اور گھوڑوں کا ایک شور قیامت برپا تھا۔ اور اسی ہنگامے کے بیچ میں تموجن دیوانہ وار آوازیں دے رہا تھا۔۔۔ بورتے۔۔۔ بورتے۔۔۔

بورتے۔ لیکن ستم ظریفی تو دیکھئے کہ بورتے کو علم ہی نہیں تھا کہ حملہ کرنے والے اس کے اپنے قبیلے کے لوگ ہیں اور تموجن ان کے ساتھ ہے۔ اس لیے وہ بھی باقی لوگوں کے ساتھ ایک چھکڑے پر سوار بھاگ رہی تھی۔ لیکن پھر جب اس کے کانوں میں تموجن کی آواز پڑی تو وہ پہچان گئی۔ وہ چھکڑے سے اتری اور اپنے محبوب شوہر کی طرف بھاگی۔ تموجن نے اسے گھوڑے پر بٹھا لیا اور دونوں پھر سے ایک ہو گئے اور بورتے مرتے دم تک تموجن کے ساتھ رہی۔ اس کے بعد مرکد قبیلے کی وہ شامت آئی کہ جو بھاگ سکے وہ بھاگ گئے، لیکن جو موجود رہے ان میں سے ایک بھی زندہ نہ بچ سکا۔ بورتے تموجن کے پاس پہنچ چکی تھی لیکن یہاں ایک مسئلہ تھا۔ آٹھ ماہ کی قید کے دوران وہ امید سے بھی ہو گئی تھی۔ واپسی کے کچھ ہفتوں بعد اس نے ایک بیٹے کو جنم دیا۔ اس بیٹے کا نام جوچی خان رکھا گیا۔ تموجن کے گھروالوں نے تو جوچی کو مرکد قبیلے کی اولاد قرار دے کر مسترد کر دیا۔ لیکن تموجن نے بورتے کی محبت میں اس بچے کو بھی اپنا لیا اور اسے کبھی سوتیلے پن کا احساس نہیں دلایا۔ یہ وہ وقت تھا جب تموجن تاریخ میں نام پیدا کرنے جا رہا تھا۔

Read More The Origin of Knight Templars and Freemasonry نائٹ ٹیمپلرز اور فری میسنری کی اصلیتThe Origin of Knight Templars and Freemasonry

Similar Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *