Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-8
چنانچہ وہ اپنی روایات کے مطابق اس کا سر کاٹ کر اپنے کیمپ کے ایک خیمے میں لے آئے۔ یہاں اسے خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے اسے عزت دینے کیلئے ایک بڑی دعوت منعقد کی۔ دعوت میں اونگ خان کا نام لے کر شراب کے جام لنڈھائے گئے۔ لیجنڈ کے مطابق اسی دوران اونگ خان کے کٹے ہوئے سر سے مبینہ طور پر ہنسنے کی آوازیں آنے لگیں۔ شاید یہ بہت شراب پی جانے کے بعد ان کے وہم کا شاخسانہ تھا۔ لیکن سر کو ہنستا دیکھ کر نیمان قبیلے کا سردار تیانگ خان بوکھلا گیا۔ اسی بوکھلاہٹ میں اس نے اونگ خان کے سر کو پاؤں تلے کچل کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔
Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-8
جب وہ ایسا کر رہا تھا تو باہر سے کتوں کے زور زور سے بھونکنے کی آوازیں آنے لگیں۔ جس سے لوگوں نے یہ برا شگون اخذ کیا کہ ان پر کوئی بڑی آفت آنے والی ہے۔ اور ہاں آفت آنے والی بھی تھی اور اس آفت کا نام تھا چنگیز خان ۔ ہوا یوں کہ جب نیمان قبیلے کے سردار کو معلوم ہوا کہ چنگیز خان نے منگولیا کے بڑے حصے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے تو اسے اپنا قبیلہ خطرے میں نظر آیا۔ چنگیز خان نے تیانگ خان کے ایک بھائی کو بھی ایک لڑائی میں شکست دی تھی۔ لیکن تیانگ خان خود کو اپنے بھائی سے زیادہ طاقتور جنگجو سمجھتا تھا۔ سو اس نے چنگیز خان سے ٹکر لینے کا فیصلہ کیا۔ اپنی طاقت بڑھانے کیلئے اس نے چنگیز خان کے دشمن جموکا کو بھی ساتھ ملایا اور جنگ کی تیاری شروع کر دی۔
مگر ہوا یہ کہ ان کے حملے کا پلان پہلے ہی لیک ہو گیا۔ اس کی مخبری چنگیز خان تک پہنچ گئی۔ چنگیز خان تو نہ ہارنے کی قسم کھائے بیٹھا تھا، سو اس نے ایک بار پھر پرایمپٹیو سٹرائیک کی۔ وہ فوری طور پر جنگ کیلئے نکل کھڑا ہوا۔ جب وہ نیمان قبیلے کے علاقے میں پہنچا تو اس نے یہ حکم دیا کہ اس کا ہر سپاہی رات کو آگ کے پانچ، پانچ الاؤ روشن کرے۔ سپاہیوں نے ایسا ہی کیا۔ جب میدان جنگ میں اتنے زیادہ اور اتنا دور الاؤ روشن ہوئے تو نیمان قبیلے کے وہ جاسوس جو دور پہاڑوں اور جنگلوں میں چھپے جاسوسی کر رہے تھے، ڈر گئے۔
انہوں نے اپنے سردار کو اطلاع دی کہ منگولوں کے کیمپ میں اتنے الاؤ جل رہے ہیں جتنے آسمان پر ستارے۔ یعنی منگولوں کا لشکر اندازوں سے بہت ہی بڑا ہے۔ اس خبر نے نیمان لشکر کے حوصلے پست کر دئیے۔ چنانچہ اگلے روز جب وہ میدان جنگ میں نکلے تو وہ ہاؤ ہوؤ تو کر رہے تھے لیکن اس میں ہاؤ ہوؤ میں جوش و خروش نہیں تھا۔ دوسری طرف چنگیز خان پوری طرح تیار تھا۔ اس نے اپنے لشکر کو کئی چھوٹے چھوٹے لشکروں میں تقسیم کر دیا تھا۔ ہر لشکر مخالف سمت سے نیمان قبیلے اور جموکا کی فوج کو گھیرنے لگا تھا۔ چنگیز خان کے سپاہی مسلسل تیروں کی بارش کر کے نیمان قبیلے کو پیچھے پہاڑوں کی طرف دھکیلنے لگے تھے۔ لیکن نیمان قبیلہ کوئی معمولی قبیلہ نہیں تھا۔ اسے شکست دینا اتنا آسان کام نہیں تھا۔
مگر یہاں ایک ٹرننگ پوائنٹ آچکا تھا۔ وہ یہ کہ چنگیز خان کا پرانا دوست اور پھر دشمن جموکا ڈبل گیم کرنے لگا۔ وہ نیمان قبیلے کا اتحادی تھا، جنگ میں شریک تھا لیکن اس نے چنگیز خان کو خفیہ پیغامات بھیجنا شروع کر دیئے۔ شاید وہ چنگیز خان سے کئی لڑائیاں لڑنے کے بعد سمجھ گیا تھا کہ اسے ہرانا ممکن نہیں۔ اسی لیے وہ چینگیز خان کو خفیہ طور پر اعتماد میں لے کر نیمان قبیلے کے سردار تیانگ خان کو بھی مسلسل پیچھے ہٹنے کے مشورے دے رہا تھا۔ چنگیز خان بھی مسلسل آگے ہی بڑھتا رہا۔
اور پھر یوں جموکا کی بے وفائی سے تیانگ خان اور اس کے ساتھی پہاڑوں میں اس طرح پھنس کر رہ گئے کہ چنگیز خان ان کا جیسے چاہے شکار کھیل سکتا تھا۔ وہ سب اس کے گھیرے میں تھے۔ ایسے میں جموکا اپنے پانچ ساتھیوں کو لے کر فرار ہو گیا۔ چنگیز خان نے نیمان قبیلے کے لوگوں کو قتل کرنا شروع کیا اور کرتے کرتے ان کے سردار تک کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ پھر ایک وقت آیا کہ اس کے سامنے قبیلے کے سردار تیانگ خان کی ماں گوربیسو لائی گئی۔ یہ عورت کہا کرتی تھی کہ اسے منگولوں سے بدبو آتی ہے۔ چنگیز خان نے اسے سزا سنانے کا فیصلہ کیا۔
اور سزا یہ تھی کہ وہ اب چنگیز خان کی بیوی بنے گی۔ بہرحال ایک اور بڑا سردار تیانگ خان چنگیز خان سے لڑائی کے بعد مارا جا چکا تھا اور جموکا مفرور تھا۔ جموکا نے بھلے چنگیز خان کا خفیہ ساتھ دیا تھا، لیکن چنگیز خان جموکا پر اب اندھا بھروسہ کرنے پر تیار نہیں تھا۔ وہ اسے ہر قیمت پر اپنے قبضے میں لانا چاہتا تھا۔ ماڈرن ہسٹورینز یہ بھی کہتے ہیں کہ جموکا چنگیز خان کا ڈبل ایجنٹ تھا اور اب وہ اس ڈبل ایجنٹ کو اپنی کمزوری سمجھتے ہوئے ختم کرنا چاہتا تھا۔ اسی لیے چنگیز خان کے سپاہی اسے ہر جگہ ڈھونڈتے پھر رہے تھے۔ چنگیز خان نے جموکا کی گرفتاری پر ایک بڑے انعام کا اعلان بھی کر رکھا تھا۔ جموکا اپنے پانچ ساتھیوں کے ساتھ ایک سال تک پہاڑوں میں دربدر پھرتا رہا اور خانہ بدوش قبائل کو لوٹ کر گزر بسر کرتا رہا۔ لیکن جب اس کے ساتھیوں کو پتا چلا کہ چنگیز خان نے جموکا کی گرفتاری پر انعام رکھ دیا ہے تو وہ لالچ میں آ گئے۔ ایک رات جب جموکا کھانا کھا رہا تھا تو اس کے پانچ ساتھیوں نے اس پر حملہ کر دیا اور اسے باندھ کر چنگیز خان کے پاس لے آئے۔
Read More Longevity simply explained لمبی عمر کی وضاحت آسان ہے۔