Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-9

انہیں چنگیز خان سے بڑے انعام کی توقع تھی۔ مگر ان کی خوشی تب غارت ہو گئی جب چنگیز خان نے انہیں انعام دینے کے بجائے سزائے موت کا حکم سنا دیا۔ اصل میں چنگیز خان کو ان لوگوں سے سخت نفرت تھی جو اپنے آقا سے وفاداری کا خلف توڑتے ہیں اور غداری کرتے ہیں۔ چنانچہ اس نے انعام کے لالچ میں اپنے سردار کو پکڑوانے والوں کو قتل کروا دیا۔ پھر وہ جموکا کی طرف متوجہ ہوا۔ اس کے بچپن کا بلڈ برادر، ساتھ کھانے پینے اور سونے والا جموکا، رسیوں میں بندھا ہوا اس کے سامنے پڑا تھا۔

Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-9

چنگیز خان نے جموکا سے کہا ہم دونوں کو قسمت ایک بار پھر قریب لے آئی ہے تو کیوں نہ ہم پھر سے ایک ہو جائیں۔ لیکن جموکا کے جواب نے چنگیز خان کو حیران کر دیا۔ جموکا نے کہا ’جیسے آسمان میں صرف ایک سورج رہ سکتا ہے اسی طرح منگولوں میں بھی ایک ہی حکمران ہو سکتا ہے۔ اگر میں زندہ رہا تو میں تمہارے لئے ہمیشہ مصیبت بن کر رہوں گا اس لئے بہتر ہے کہ تم مجھے قتل کر دو۔ ہاں مجھے ایسی موت دینا جس میں میرا خون نہ بہے۔‘ سو پرانی کتابوں میں لکھا ہے کہ جموکا کو چنگیز خان نے گردن سے ریڑھ کی ہڈی توڑ کر قتل کر دیا گیا۔ چنگیز خان کے حکم پر جموکا کی آخری رسومات اچھے طریقے سے ادا کی گئیں۔ لیکن ماڈرن ہیسٹورینز اس سے اختلاف کرتے ہیں۔

ان کا خیال ہے کہ چنگیز خان نے اپنے بلڈ برادر سے دشمنی کی ایکٹنگ کر کے اسے اپنے دشمنوں کے خلاف اصل دشمنوں کو کمزور کرنے کیلئے استعمال کیا۔ پھر کام نکل جانے کے بعد راز کھل جانے کے ڈر سے چنگیز خان نے جموکا کو قتل کروا دیا۔ ماڈرن ہیسٹورینز تو یہ بھی کہتے ہیں کہ جموکا کا خون نہ بہانے والی کہانی بھی جھوٹ ہے۔ اور منگولوں نے اپنے بڑے لیڈر چنگیز خان کی عزت رکھنے کے لیے یہ کہانی خود سے گھڑی ہے۔ اصل میں تو جموکا کو بے دردی سے ٹکڑے ٹکڑے کر کے قتل کیا گیا تھا۔

کہتے ہیں جموکا نے مرنے سے پہلے چنگیز خان سے یہ آخری الفاظ کہے تھے ’’میں تاریک راتوں میں میں آ کر تمہیں ستاؤں گا، تمہاری نیندیں برباد کر دوں گا‘‘۔ بہرحال قتل جیسے بھی ہوا لیکن جموکا اب نہیں رہا تھا۔ اونگ خان۔۔ تیانگ خان جیسے بڑے سردار مر چکے تھے۔ چنگیز خان ہی اب بلا شک و شبہ منگولیا کا سب سے بڑا لیڈر بن چکا تھا۔ بارہ سو چھے میں وہ جگہ جہاں سے دریائے اونان کے سوتے پھوٹتے ہیں جہاں سے دریائے اونان نکلتا ہے۔ وہاں منگولوں کے تمام قبائل کا ایک بہت بڑا اجتماع ہوا۔ اسے منگولوں کی زبان میں ’قرولتائی‘ کہا جاتا تھا۔ اس اجتماع میں سفید رنگ کا ایک برا سا جھنڈا لہرایا گیا۔

جھنڈے پر نو دُمیں، ٹیلز لہرا رہی تھیں۔ اس اجتماع میں تمام منگول قبائل نے متفقہ طور پر چنگیز خان کو اس پورے ریجن کا سب سے بڑا خان مان لیا۔ اب وہ اس ریجن کا سب سے بڑا خان، خاقان یا بادشاہ بن گیا تھا۔ اس موقع تک پہنچتے پہنچتے اس کے دل و دماغ میں نا جانے یہ خیال کیوں بیٹھ چکا تھا۔ کہ منگولوں کے دیوتا نیلے آسمان نے پوری دنیا پر حکومت کرنا چنگیز خان کے مقدر میں لکھ دیا ہے۔ اب اس کا اگلا ہدف، اگلا ٹارگٹ وہی ملک تھا جس نے اسے چند برس پہلے ایک عام سے کمانڈر کا خطاب دیا تھا۔ چین۔ وہی چین جس کے حکمران خود کو منگولوں سے برتر، سوپیرئیر قوم سمجھتے تھے۔

اب منگولوں کو چنگیز خان کی قیادت میں چینیوں سے لڑنا تھا، لیکن چینیوں کے پاس تو بارود تھا۔ چینیوں کی بندوقوں اور توپوں کا مقابلہ گھوڑوں کی ننگی پشتوں پر بیٹھنے والے منگولوں نے کیسے کیا؟ چنگیز خان مسلمانوں کیلئے موت کا فرشتہ نہیں ایک مسیحا ثابت ہوا، کیا واقعی؟ یہ سب آپ کو دکھائیں گے لیکن منی سیریز چنگیز خان کون تھا کی نیکسٹ، سیکنڈ لاسٹ ایپی سوڈ میں چنگیز خان ایک دن ایک مقدس پہاڑ کی چوٹی پر غائب ہو گیا۔ جب وہ پلٹا تو اس نے اعلان کیا کہ اسے آسمان کے دیوتا نے چین فتح کرنے کی خوشخبری سنا دی ہے۔

لیکن چینیوں کے پاس تو بارود تھا؟ پھر چنگیز خان نے گھوڑوں پر بیٹھ کر بندوق اور بارود کا مقابلہ کیسے کیا؟ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اسے چین جیسی طاقتور سلطنت پر حملہ کرنے کی ضرورت ہی کیوں پڑی تھی؟ میں ہوں فیصل وڑائچ اور دیکھو سنو جانو کی منی سیریز ’’چنگیز خان کون تھا؟‘‘ کی سیکنڈ لاسٹ ایپی سوڈ میں ہم آپ کو یہی سب دکھائیں گے چنگیز خان کے زمانے میں چین پر جن طاقتور خاندانوں کی حکومت تھی ان میں ’چن خاندان‘ کی سلطنت سب سے طاقتور تھی۔ انھیں چِن دا گریٹ بھی کہا جاتا تھا۔ اس کے حکمران بھی آسمان کو خدا مانتے کرتے تھے اور خود کو آسمان کا بیٹا کہتے تھے۔ ادھر چنگیز خان کا بھی یہی دعویٰ تھا کہ وہ آسمان کا بیٹا ہے۔ اور آسمان نے پوری دنیا کی حکومت اس کی جھولی میں ڈال دی ہے۔ سو ایک تو یہی ان میں ٹکراؤ کی وجہ تھی۔ لیکن ایک اور بہت بڑی وجہ تنازعہ یہ تھی کہ دونوں کے بارڈرز پر کھٹ پٹ چلتی رہتی تھی۔ اب چونکہ چینی سلطنت زیادہ طاقتور تھی، اس لیے زیادتی بھی اکثر انہیں کی طرف سے ہوتی تھی۔ سرحدی علاقوں میں چن سلطنت کے سپاہی، یعنی چینی سولجرز منگول علاقوں میں لوٹ مار کرنے آ جاتے تھے۔ وہ منگولوں کی عزت اور مال بھی لوٹتے اور جاتے ہوئے منگول بچوں کو غلام بنا کر بھی ساتھ لے جاتے تھے۔

Read More Longevity simply explained لمبی عمر کی وضاحت آسان ہے۔

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *