Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-10

دوسری طرف منگولوں اور تاتاریوں کے لشکر بھی چینی علاقوں میں لوٹ مار کرتے رہتے تھے۔ تو ان دونوں وجوہات کی بنا پر دونوں ریاستوں میں کھٹ پٹ چلتی رہتی تھی معمول کی بات تھی۔ لیکن پھر یوں ہوا کہ چن سلطنت میں نیا شہنشاہ آیا۔ یہ شہنشاہ منگولوں کو معمولی خانہ بدوش سے زیادہ اہمیت دینے کے لیے تیار ہی نہیں تھا۔ اس نے چنگیز خان کو ایک پیغام بھیجا۔ پیغام یہ تھا کہ وہ چینی شہنشاہ یعنی چن سلطنت کے شہنشاہ کی اطاعت قبول کر لے۔ چنگیز خان نے پیغام سنا، اس طرف منہ کیا جدھر چین ہے اور زور سے تھوک دیا۔ پھر وہ اپنے گھوڑے پر کود کر سوار ہوا اور ایک طرف نکل گیا۔ اس کا یہ اقدام چن سلطنت کے خلاف اعلانِ جنگ تھا۔ بارہ سو گیارہ میں اس نے اسی مقصد کے لیے اپنے قبائل کو جمع کیا۔

Who was Genghis Khan چنگیز خان کون تھا؟ Part-10

عورتیں، مرد اور بچے الگ الگ گروپس میں آسمان کے دیوتا سے دعائیں مانگنے لگے۔ لیکن چنگیز خان ان دعا مانگنے والوں میں شامل نہیں تھا۔ وہ کہاں تھا؟ یہ جو خوبصورت نیشنل پارک آپ دیکھ رہے ہیں، یہ منگولیا کا گورکھی تیرالج نیشنل پارک ہے۔ اس دل فریب پارک کی اس خوبصورت اور بلند پہاڑی برقان قالدون پر چنگیز خان آسمان کے دیوتا سے فتح مانگنے چلا آیا تھا۔ منگولوں میں اس پہاڑی کو مقدس سمجھا جاتا تھا۔ چنگیز خان تین سے چار روز تک اسی پہاڑی پر رہا۔ جب وہ پہاڑی سے اترا تو اس کا چہرہ پر عزم تھا۔ اس نے اپنی فوج سے کہا ’خوش ہو جاؤ، نیلے آسمان نے ہم سے فتح کا وعدہ کر لیا ہے۔‘‘ یہ خوشخبری سن کر منگول جوش میں بھر گئے۔

انھوں نے چِن سلطنت پر حملے کی تیاریاں بھی شروع کر دیں۔ لیکن چینیوں کی آبادی اور اس لحاظ سے فوج بہت بڑی تھی۔ دوسری طرف منگولوں کے مقابلے میں چینیوں کی فوج ماڈرن بھی بہت ذیادہ تھی۔ چنگیز خان ایک گھاگ جرنیل کی طرح یہ باتیں سمجھ رہا تھا کہ صرف جوش و جذبے سے چینیوں کو ہرانا ممکن نہیں۔ اس لیے اس نے ایک گہری چال چلی۔ اس نے چینی فوج کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ یہ اس نے یوں کیا کہ چِن سلطنت کے اہم علاقے منچوریا میں حکومت کے خلاف باغیانہ جذبات پائے جاتے تھے۔ چنگیز خان نے انھی جذبات کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا اور منچوریا میں بغاوت کروا دی۔ اب ظاہر ہے چینی فوج کا ایک حصہ اس بغاوت کو کچلنے کے لیے منچوریا چلا گیا جس سے مرکز میں فوج کی تعداد توڑی رہ گئی۔

یہی وہ قت تھا جب مئی بارہ سو گیارہ میں چنگیز خان نے چِن سلطنت پر چڑھائی کر دی۔ اس کے پاس شروع میں پینسٹھ ہزار کی فوج تھی۔ یہ فوج تقریباً ایک ہزار کلومیٹر طویل صحرائے گوبی کو صرف ایک مہینے میں عبور کر گئی اور شمالی چین میں داخل ہو گئی۔ چنگیز خان کو فتح کی پختہ امید تھی لیکن اپنی امیدوں کے بالکل الٹ چنگیز خان ناکام ہو گیا۔ کم فوج کے باوجود چینیوں نے کامیاب دفاع کیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ چنگیز خان کا ہوم ورک پورا نہیں تھا۔ وہ کھلے میدان میں لڑنے کی مہارت تو رکھتا تھا۔ لیکن چینیوں نے جس طرح اپنے شہروں کو قلعوں میں بدل کر محفوظ بنا رکھا تھا،

یہ چنگیز خان کے لیے ایک نئی چیز تھی۔ اس کے پاس قلعوں کی مضبوط دیواریں توڑنے کے لیے منجنیقیں یا دروازے گرانے کے آلات بھی نہیں تھے۔ اس لیے اسے ہر جگہ پر اندازوں سے بہت زیادہ وقت لگ رہا تھا۔ پھر یہ ہوا کہ اس دوران موسم سرما کا آغاز ہو گیا۔ آسمان سے برستی برف میں جنگ تو ایک طرف رہی لیکن غیر ملک میں پڑاؤ بھی ناممکن تھا۔ سو چنگیز خان فتح تو نہیں، لیکن ایک تَجرِبہ حاصل کر کے پلٹ آیا۔ اسی ناکام حملے سے سیکھتے ہوئے اس نے پھر سے تیاری کی۔ سو بارہ سو تیرہ میں دوبارہ میں چنگیز خان نے ایک دفعہ پھر چِن سلطنت پر حملہ کر دیا۔ لیکن اس بار وہ پہلے سے زیادہ تیار تھا، اس کی فوج بھی زیادہ تھی اور اس کی فتوحات کی رفتار بھی بہت تیز تھی۔ وہ علاقوں پر علاقے فتح کرتا ہوا

چن سلطنت کے درالحکومت ژونگ ڈو کی طرف بڑھتا ہی چلا جا رہا تھا۔ یہ شہر اسی جگہ قائم تھا جہاں آج چین کا دارالحکومت بیجنگ واقع ہے۔ چِن سلطنت چنگیز خان کا مقابلہ تو کر رہی تھی۔ لیکن حقیقت یہ تھی کہ اس بار ان کے پاس اتنے بڑے منگول لشکر کے مقابلے کے لیے بھرپور وسائل اور ول ٹرینڈ آرمی کی مناسب تعداد موجود نہیں تھی۔ لیکن چینی کمانڈرز نے یہ کیا کہ اس کمی کو پوری کرنے کیلئے غریب کسانوں کو بھرتی کرنا شروع کر دیا۔ ان کسانوں کو پیدل فوج یا انفنٹری کا حصہ بنایا گیا اور ان کی مدد کیلئے گھڑسوار دستے مقرر کئے گئے جو کہ ٹرینڈ سولجرز تھے۔ اب میدان میں چینیوں کی فارمیشن یہ ہوتی تھی کہ درمیان میں کسانوں کی پیدل فوج، انفنٹری ہوتی تھی اور دائیں بائیں ٹرینڈ سولجرز گھوڑوں کی صفیں بنائے کھڑے ہوتے تھے۔ چنگیز خان یہ فارمیشن دیکھ رہا تھا۔ اس نے اس کا ایک زبردست حل نکال لیا۔ وہ یہ کہ جب لڑائی شروع ہوتی تو منگول تیر انداز سامنے سے تیروں کی بارش کر کے کسانوں کی پیدل فوج کو پیچھے بھاگنے پر مجبور کر دیتے۔ اب رہ جاتے تھے دائیں بائیں کھڑے گھڑسوار دستے۔

Read More Longevity simply explained لمبی عمر کی وضاحت آسان ہے۔

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *